’’عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍؓ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ اَذِنَ فِیْ ضَرْبِ النِّسَائِ فَسَمِعَ مِنَ اللَّیْلِ صَوْتًا عَالِیاً فَقَالَ اِنِّیْ لَا سْمَعُ صَوْتاً فَقَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ اَذِنْتَ فِیْ ضَرْبِ النِّسَائِ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لاِھْلِہٖ وَ اَنَا خَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ‘‘ (رواہ بن ماجہ )
’’ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک موقع پر عورتوں کو مارنے کی اجازت دے دی۔ پھررات میں عورتوں کے رونے کی آواز سنی تو فرمایا یہ میں کیسی آوازیں سن رہا ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا اللہ کے رسول ﷺ آپ نے عورتوں کو مارنے کی اجازت دے دی ہے، تو آپﷺ نے فرمایا تم میں سے سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنے گھر والوں کے لئے بہتر ہیں اور میں خود اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہترہوں‘‘۔
ازدواجی زندگی کو کیسے کامیاب بنایا جائے ؟ اس سلسلے میں رہبر انسانیتؐ نے انسانوں کو مختلف مواقع پر مختلف ہدایات دی ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنی زندگی کو جنت نظیربنا سکتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا ’’تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جو اپنے گھر والوں کیلئے بہتر ہوںاور نمونہ کے طور پر سمجھ لو کہ میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے بہتر ہوں۔ آپﷺ نے سب سے پہلے فرمایا کہ نیک عورت قدرت کا حسین تحفہ ہے اس کی قدر کرنی چاہیے ۔ اور ان کے ساتھ بہتر سلوک کرنا چاہیے۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا دنیا پوری کی پوری انسان کے برتنے کیلئے ہے اور دنیا کی سب سے بہتر متاع نیک بیوی ہے۔(نسائی ،احمد)
ازدواجی زندگی کی گاڑی کے دوپہئے شوہر اور بیوی ہیں جب دونوں درست رہیں گے تو گاڑی چلتی رہے گی ورنہ مشکل پیش آئے گی اسی لئے آپ نے شوہروں کو اس طرح نصیحت فرمائی ہمیشہ عورتوں کاخیال رکھیں ،انکے ساتھ بہتر سلوک کریں،ان کے ٹیڑھے پن کو برداشت کریں ،ان کی کوتاہیوں سے درگذر کریں، مہر ادا کریں، حقوق ادا کریں، گھر میں مسکراتے ہو ئے داخل ہوں، ان کی حوصلہ افزائی کریں، گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں ،عورتوں کی محنت کی قدرکریں ،ان کی حوصلہ افزائی کریں درگذر سے کام لیں۔کبھی کبھی ہدیہ اور تحفہ دیتے رہیں،نرمی کا معاملہ کریں ،دل لگی کی باتیں کریں،غصہ نہ کریں۔ الغرض آپ ﷺ نے اپنے عمل سے زندگی کا سلیقہ سکھا دیا ۔
تعریف
حدیث پاک میں آیا ہے کہ نبی ﷺکے سامنے جب کھانا آتا اگر کھانا ناپسند ہوتا تو آپ خاموش رہتے اور کھانا ہٹا دیتے مگر زبان سے کچھ نہیں کہتے ۔لیکن کھانا اچھا ہوتا تو نبیﷺ فرماتے کہ کھانا بہت اچھا ہے۔ (بخاری ،مسلم)
گھر کے کاموں میں دلچسپی
نبی علیہ الصلوۃ والسلام کی مبارک سنت تھی کہ گھر والوں کے ساتھ گھر کے کام کرتے ،بکری دوہ لیتے، اپنے کپڑے میں پیوند لگا لیتے۔ اللہ کے پیارے پیغمبر جو انسانوں کو دین سکھانے کے لئے آئے تھے،ان کاگھر میں کام کرنا کوئی معمولی سی بات نہیں ۔اس میں خاوندوں کے لئے بہت بڑا پیغام ہے۔( احمد، ابن حبان، بیہقی)
تحفہ سبب محبت
نبی ﷺنے ارشاد فرمایا کہ’’ تم آپس میں ہدیہ دو اس سے محبت بڑھے گی‘‘ (کنزالعمال)اب ہدیے کا یہ مطلب نہیں کہ مردوں کو ہی ہدیہ دے سکتے ہیں ۔بلکہ بیوی تو زندگی کی ساتھی ہے اس کو بھی ہدیہ دینا چاہیے۔
بیوی سے محبت کا اظہار
روایات میں یہ بھی منقول ہے کہ صحابہ اپنی بیویوں کے منہ میں لقمہ توڑ کر ڈالتے ۔کھانے کے دوران منہ میں لقمہ دینا دیکھنے میں چھوٹی سی بات ہے مگر اس سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔کیو نکہ رسول اللہ ﷺنے انہیں بتایا تھا کہ اس پر بھی اللہ انہیں اجر عطا فرمائے گا ۔(دارمی )
گھر میںداخلہ
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ گھر کے اندر پر وقار طریقے سے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ داخل ہوتے تھے ۔اہل خانہ کو سلام کرتے تھے۔اور روایت میں آیا ہے کہ نبی ﷺگھر میں آکر سب سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔ مسواک کرنے کا مطلب اپنے منہ کو صاف کرتے تھے تاکہ اگر باہر کچھ کھایا پیابھی ہے تو اس کی منہ سے مہک چلی جائے۔کئی خاوند تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے منہ سے بوآرہی ہوتی ہے اور پھر کہتے ہیں کہ ہمیں گھر کے اندر لذت کیوں نہیں ملتی۔ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔نبیﷺ گھر میں تشریف لاتے تو آتے ہی سب سے پہلے وضو فرماتے تھے۔
نیک بیوی
آپ ﷺنے فرمایا’’نیک بیوی کی چارنشانیاں ہیں۔
فرمایا :مومن کو اللہ کے تقوی کے بعد نیک بیوی سے زیادہ بہتر کام کی چیز کوئی نہیں ملی اگر اسے حکم دے تو اسکی اطاعت کرے اگر اس کی طرف دیکھے تو خوش ہو جائے اور اگرقسم کھالے تو قسم نہ توڑے جب وہ گھر سے باہر ہو تو اپنے نفس اور اس کے مال میں خیرخواہ رہے۔(ابن ماجہ،طبرانی )
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا : اگر میں کسی کو کسی کا سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کا سجدہ کریں اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ وہ سرخ پہاڑ سے سیاہ پہاڑ پراور سیاہ پہاڑ سے سرخ پہاڑ پر کچھ لے کر جائے تو اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ یہ کام پورا کرے ۔ (ابن ماجہ)
دل لگی اور دل جو ئی کی باتیں
حدیث پاک میں آتا ہے ۔ایک مرتبہ نبی ﷺ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھے۔آپ نے ان کو پیار کی نظر سے مسکرا کر دیکھا۔ عائشہ ؓ نے پوچھا،اے اللہ کے محبوب !آپ کیوں مسکرا رہے ہیں۔نبی ﷺ نے فرمایا۔عائشہ تم مجھے ایسے پسند ہو جیسے کھجور اور شہد کو ملا کر کھانا پسند ہوتا ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ سن کر بڑی خوش ہوئیں اور فوراً آگے سے جواب دیا۔اے اللہ کے نبی !آپ تو مجھے ایسے مرغوب ہیں جیسے شہد اور مکھن کو کھانا مرغوب ہوتا ہے نبیﷺ مسکرادئیے اور فرمانے لگے،تمہارا جواب بہت اچھا ہے ۔تو معلوم ہوا کہ بیوی کے ساتھ اس طرح دل لگی کی باتیں کرنایہ بھی گھر کے ماحول کو سازگار رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ورنہ کیا ضرورت پڑی تھی کہ اللہ کے نبی بیوی کو یوں الفاظ کہتے اور بیوی آگے سے یہ الفاظ کہتی۔اب دیکھئے کہ بیوی نے محبت کا کیسے اظہار کیا کہ اے اللہ کے نبی!آپ تو مجھے شہد اور
مکھن ملا کر کھانے سے زیادہ مرغوب ہیں۔