۱۔ ’’لاَ یُؤْ مِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبُّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ‘‘
مسلمانو اُسی صورت میں تم ہو اہل ایماں سے
کہ جو الفت ہے اپنے نفس سے ہو اپنے اخواں سے
۲۔ ’’اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِہٖ وَیَدِہٖ‘‘
ترا قول اور فعل ایذا نہ دیتاہو جو مسلم کو
تو اے مسلم! پہنچ جاتا ہے تو اسلام کی لم کو
۳۔ ’’مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ‘‘
وہ انساں جو نہیں منت پذیر انساں کے احساں کا
ادا حق اُس سے ہوسکتا نہیں ہے شکر یزداں کا
۴۔ ’’مَنْ لاَّ یَرْحَمِ النَّاسَ لاَ یَرْحَمْہُ اللّٰہُ‘‘
نہ آیا رحم جس کو بے کسوں اور ناتوانوں پر
لگائی مہر اس نے حق کی رحمت کے خزانوں پر
۵۔ ’’لَایَُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ حُجْرٍ وَّاحِدٍ مَّرَّتَیْنِ‘‘
مکرر نیش عقرب کا مزہ عاقل نہیں چکھتا
اُسی سوراخ پر اُنگلی مسلماں پھر نہیں رکھتا
۶۔ ’’اَلْوَعْدَۃُ دَیْنٌ‘‘
کسی سے وعدہ کرتے ہو تو لازم ہے وفا کرنا
کہ یہ اک قرض ہے اور فرض ہے اس کا ادا کرنا
۷۔ ’’اَلْمَجَالِسُ بِالْاَمَانَۃِ‘‘
کسی محفل میں شامل ہو تو اس نکتہ پہ عامل ہو
کہ راز اس کی امانت ہے بنے تم جس کے حامل ہو
۸۔ ’’السَّمَاحُ رِبَاحٌ‘‘
یقینی نفع ہے جس میں سخاوت وہ تجارت ہے
خدا کی راہ میں دینا نہیں جاتا اکارت ہے
۹۔ ’’اَلدَّیْنُ شَیْنُ الدِّیْنِ‘‘
نہ ڈالو اے مسلمانو! گلے میں قرض کا پھندا
مہاجن کی کرے کیوں بندگی اللہ کا بندہ
۱۰۔ ’’اَلسَّعِیْدُ مَنْ وُّعَظِ بِغَیْرِہٖ‘‘
سعادت اس نے کی ہے ایزدِ متعال سے حاصل
ہوئی ہے جس کو عبرت دوسروں کے حال سے حاصل
۱۱۔ ’’اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ السَّھْلَ الطَّلْقَ‘‘
خدا رکھتا ہے اُس کو دوست جو ہنس مکھ ہو خوش خو ہو
شگفتہ جس کی فطرت ہو کشادہ جس کا ابرو ہو
۱۲۔ ’’تَھَادَوْا تَحَابُّوْا‘‘
محبت ہدیہ و سوغات دے کر بڑھ ہی جاتی ہے
جو سیلاب آئے ندی میں تو آخر چڑھ ہی جاتی ہے
۱۳۔ ’’طُوْبٰی لِمَنْ شَغَلَہٗ عَیْبُہٗ عَنْ عُیُوْبِ النَّاسِ‘‘
مبارک وہ ہیں جو عیب اپنے رکھتے ہیں نگاہوں میں
نظر جن کی نہیں الجھی ہے غیروں کے گناہوں میں
۱۴۔ ’’مِنْ حُسْنِ اِسْلاَمِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَالاَ یَعْنِیْہِ‘‘
عیاں ہو جائے گا اسلام کی خوبی کا راز اس سے
کہ جو کچھ بے ضرورت ہو بجاہے احتراز اُس سے
۱۵۔ ’’لَیْسَ الْغِنیٰ عَنْ کَثُرَۃِ الْعَرَضِ اِنَّمَا الْغِنیٰ غِنَی النَّفْسِ‘‘
غنی اس کو نہ سمجھو جس کے گھر میں نقرہ و زر ہو
غنی اس شخص کو کہتے ہیں جو دل کا تونگر ہو
۱۶۔ ’’اَلْجَنَّہُ تَحْتَ اَقْدَامِ الْاُمَّھَاتِ‘‘
زمیں پھیلی ہوئی ہے جس طرح افلاک کے نیچے
یونہی جنت بھی ہے ماں کے قدم کی خاک کے نیچے
۱۷۔ ’’اَلْبَلاَئُ مُؤَکَّلٌ بِالْمَنْطِقِ‘‘
زباں اس کو نہ سمجھو ہے یہ اس آفت کا پرکالا
نہ رکھو گے جو قابو میں تو کردے گی تہ و بالا
۱۸۔ ’’اَلنَّظَرَۃٌ سَھْمٌ مَّسْمُوْمٌمِنْ سِھَامِ اِبْلِیْسَ‘‘
نظر کا تیر نامحرم پہ جب تم نے چلایاہے
اُسے ابلیس نے زہر ہلاہل میں بجھایا ہے
۱۹۔ ’’لاَ یَشْبَعُ الْمُؤْمِنُ دُوْنَ جَارِہٖ‘‘
نہیں ہے شائبہ تک اس میں اے مسلم تری خو کا
کہ خود تو پیٹ بھر کر کھائیں ہمسایہ رہے بھوکا
۲۰۔ ’’لُعِنَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَ لُعِنَ عَبْدُ الْدِّرْھَمِ‘‘
جہاں میں جس قدر ہیں درہم و دینار کے بندے
ہیں ان کے واسطے پھیلے ہوئے پھٹکار کے پھندے