And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided…(3:103)

عظمت صحابہؓ

Posted by:

|

On:

|

’’اَللّٰہَ اَللّٰہَ فِیْ اَصْحَابِیْ، لاَ تَتَّخِذُوْھُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِیْ، فَمَنْ اَحَبَّھُمْ فَبِحُبِّیْ اَحَبَّھُمْ وَمَنْ اَبْغَضَھُمْ فَبِبُغْضِیْ اَبْغَضَھُمْ ، وَمَنْ آذَاھُمْ فَقَدْ آذَانِیْ ، وَمْنْ آذَانِیْ فَقَدْ آذَی اﷲُ، وَ مَنْ آذَی اﷲُ فَیُوْشَکُ اَنْ یَاخُذَہٗ‘‘(ترمذی)


ترجمہ:— ’’میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو! میرے بعد ان کو (طعن و تشنیع کا) نشانہ نہ بناؤ ، کیونکہ جس نے ان سے محبت کی، مجھ سے محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی، اور جس نے ان سے بغض رکھا، تو مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا، جس نے ان کو ایذا پہونچائی ، اس نے مجھے ایذا پہونچائی اور جس نے مجھے ایذا پہونچائی اس نے اللہ کو ایذا پہونچائی اور جو اللہ کو ایذا پہونچانا چاہے ، تو قریب ہے کہ اللہ کا عذاب اس کو اپنی گرفت میں لے لے‘‘۔

تشریح:— صحابہ دراصل وہ شخصیات ہیں جنہوں نے ایمان کی حالت میں اللہ کے رسول ؐ کی معیت اختیار کی اور ہمیشہ اپنے اس ایمان پر جمے رہے رسول ؐ کی زندگی میں اور آپؐ کے بعد بھی مختلف قربانیاں دیتے رہے جن کی قربانیاں ایسی بے مثال ہیں جس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ یہ وہ پیروکار ہیں جن کو اللہ کے رسول سے محبت اپنی زندگی سے بھی زیادہ تھی اور خود رسول اللہ نے بھی ان کی اس محبت کاجواب اس محبت سے دیا کہ کیا کوئی قائد اپنے پیرو کار سے ایسی محبت رکھے گا۔ صحابہ کی عظمت اور عزیمت کے سلسلے میں بیشمار احادیث منقول ہیں یہاں تک کہ صحابہ سے محبت کو ایمان کاایک حصہ بتایاگیاہے، اور صحابہ نے بھی اسلامی تاریخ میں ایسی قربانیاں پیش کیں کہ اپنا جان و مال آل و اولاد سب کچھ اللہ کی راہ میں جھونک دیا انہیں قربانیوں کی دین ہے کہ آج اسلام دنیا کے ہر خطے میں پھیلا ہوا ہے، اور اپنی روشنی سے عالم کو منور کرہاہے صحابہ کی انہیں بے لوث خدمت کانتیجہ ہے کہ آج صالحیت کے ستارے جگمگارہے ہیں۔
٭ ’’ لاَ تَتَّخِذُوْھُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِیْ‘‘(میرے بعد ان کو نشانہ نہ بناؤ)آج صحابہ کرام کی مختلف انداز سے طعن و تشنیع کی جارہی ہے جبکہ رسول اللہ نے حکم دیاہے کہ میرے اصحاب کو مختلف قسم کی باتوں کانشانہ نہ بناؤ۔ یو ں تو کسی کو بھی اس طرح سے نشانہ بنانا غیر اسلامی اور غیر اخلاقی فعل ہے لیکن اس کی شناخت اس وقت اوربڑھ جاتی ہے جب ان اصحاب کو نشانہ بنایا جائے جنہو ںنے اسلام کے لئے اپنی زندگیاں قربان کردیں۔ جن کے متعلق اللہ کے رسول نے کہا کہ ’’اصحابی کالنجوم‘‘ میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں۔
٭ ’’فَمَنْ اَحَبَّھُمْ فَبِحُبِّیْ اَحَبَّھُمْ ‘‘اورجس نے ان سے محبت کی مجھ سے محبت کی وجہ سے محبت کی حدیث کے اس ٹکڑے کا مطلب بالکل واضح ہے کہ جس شخص نے ان اصحاب رسولؐ سے محبت کی وہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کو رسول سے بھی محبت ہے یہ گویا محبت رسول کی ایک کسوٹی ہے کہ ہم کو اصحاب رسول سے کتنی محبت ہے جن سے محبت کو اللہ کے رسول نے ایمان کاجزء ایک بتایا ہے۔
٭ ’’وَمَنْ اَبْغَضَھُمْ فَبِبُغْضِیْ اَبْغَضَھُمْ‘‘ جس نے ان سے بغضـ رکھا، تو اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ بغض ایک ایسا عمل ہے جس کا اظہار انسان کے دل میں نفرت کی وجہ سے پیداہوتا ہے اگر یہ نفرت صحابہ کے تعلق سے کسی کے اندر ہے تو نہ صرف صحابہ سے بغض ہے بلکہ رسول ؐ سے بغض کے نتیجہ میں ہے رسول ؐ اور صحابہ سے بغض کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اندر ایمان نہیں۔
٭ ’’وَمَنْ آذَاھُمْ فَقَدْ آذَانِیْ ‘‘اورجس نے ان کو ایذا پہونچائی اس نے مجھے ایذاپہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا پہونچائی ۔
ایذا پہونچانا چاہے زبان سے ہو یا ہاتھ سے ہر طرح کا عمل اس ایذا پر آتا ہے۔ اگر صحابہ کو ایذا پہونچانے جیسا کوئی کرتا ہے تو اس کو اللہ کے رسول نے نہ صرف رسول کو ایذا پہونچانا ہے بلکہ خود اللہ کو ایذا پہونچانے کا عمل ہوگا جو سراسر اللہ اور اس کے رسول ؐ کے خلاف ایک طرح کا معرکہ برپا کرناہے ایک دوسری حدیث میں پیارے نبیؐ نے فرمایا

’’اِذَا رَئَیْتُمُ الذَّیْنَ یَسُبُّوْنَ اَصْحَابِی، فَقُوْلُوْا لَعْنَۃُ اﷲِ عَلیٰ سُرِّکُمْ‘‘ (ترمذی)


جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں، تو ان سے کہو خدا کی لعنت ہو اس پر جو تم دونوں میں سے برابر ہو،

’’سب ‘‘لفظ میں ہرطرح کی غلط بات شامل ہوتی ہے چاہے گالی ، فحش کلامی ، بے ادبی توہین ، جذبات کو ٹھیس پہونچانا سبھی کچھ داخل ہے۔ آج تو باقاعدہ ایسے گروپ تیار ہورہے ہیں جوصحابہ کرام کو مختلف زاویوں سے متہم کرنے اور تذلیل کرنے کے درپے ہیں اور اس کے باوجود ایمان کامل کا دعویٰ کرتے ہیں۔
٭ ’’ وَ مَنْ آذَی اﷲَ فَیُوْشَکُ اَنْ یَاخُذَہٗ‘‘جو اللہ کو ایذاپہونچانا چاہے تو قریب ہے کہ اللہ کا عذاب اس کو اپنی گرفت میں لے لے۔
حدیث کے آخر میں اللہ کے رسول ؐ نے ان لوگوں کو سخت وارننگ دی ہے جو صحابہ کرام کو مختلف انداز سے متہم کرتے ہیں اور اپنے نظریات کے مطابق ان کی تذلیل کے درپے ہیں یہ اللہ کی وارننگ ہے کہ ایسے لوگوں کو اللہ اپنے عذاب کی گرفت میں لے لے گا اور ایسے لوگ یقینا عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ۔
صحابہ کرام کی عظمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حدیث میں پیارے نبیﷺ نے فرمایا ’’ مَا مِنْ اَحَدٍ مِنْ اَصْحَابِیْ یَمُوْتُ بِاَرْضٍ اِلاَّ بُعِثَ لَھُمْ نوراً وَ قَاعِداً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘(ترمذی) میرا جو بھی صحابی کسی زمین میں جان بحق ہوگا، قیامت کے دن ان کے لئے پیشوا اور نور بناکر اٹھایا جائیگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *