And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided…(3:103)

نیک والدین کا فیض

Posted by:

|

On:

|

وَاَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَيْنِ يَتِيْمَيْنِ فِى الْمَدِيْنَةِ وَكَانَ تَحْتَهٗ كَنْزٌ لَّهُمَا وَكَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًـا فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنْ يَّبْلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا ۖ رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهٗ عَنْ اَمْرِىْ ذٰ لِكَ تَاْوِيْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَيْهِ صَبْرًا (82)


Quran Ayah Data not found….for Surah:18, Ayah:82 and Translation:93

Quran Surah:18 Ayah:82

پس منظر

موسیؑ اور خضرؑ کی ملاقات کی جو روداد قرآن مجید میں بیان ہوئی ہے ، یہ آیت اس کا آخری حصہ ہے ۔ ملاقات کے بعد وہ دونوں سفر پر نکلے اور ایک گاؤں کے پاس سے گزرے، سامان سفر ختم ہوچکا تھا۔ ان دونوں نے گاؤں والوں سے کھانا مانگا مگر گاؤں والوں نے مہمانی سے انکار کردیا ۔ اس دوران ان کی نظر ایک دیوار پر پڑی جو گرنے والی تھی ۔ خضرؑ نے بڑھ کر اسے سیدھا کردیا۔ موسیؑ نے جب گاؤں والوں کی یہ بد سلوکی دیکھی اور خضرؑ کا یہ رویّہ دیکھا تو تعجب کرتے ہوئے فرمایا اگر آپ چاہتے تو اس پر اجر لے لیتے (وہ ہمارے کام آتا ) آپ نے مفت ہی یہ خدمت انجام دے دی۔ یہ سن کر خضرؑ نے کہا ۔ اب ہمارا اور تمہارا ساتھ نہیں چل سکتا ۔ اس کے بعد خضرؑ نے راستے میں بیتے ہوئے تمام واقعات کی اصل حقیقت سے باخبر کیا۔ چنانچہ گاؤں والوں کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا تھا اس کی اصل حقیقت سے بھی آگاہ کیا۔ اس آیت میں اسی حقیقت کا بیان ہے ۔
اس پورے واقعہ سے بہت سے حقائق پر روشنی پڑتی ہے :
(۱) اللہ تعالیٰ نے دو یتیم لڑکوں کے گھر کی دیوار سیدھی کرنے کا غیب سے نظم فرمایا تاکہ ان کے خزانے کا تحفظ ہوسکے اور اس کی علت یہ بیان فرمائی ہے کہ ’’وَکَانَ اَبوُھْمُاَ صَالِحاً‘‘’’ اور ان دونوں کے باپ نیک تھے‘‘۔ یعنی باپ کی نیکی کا یہ فیض تھا کہ اللہ تعالیٰ نے خصوصی طور پر ان کی اولاد کے لئے خزانے کی حفاظت کا انتظام فرمایا تاکہ جب وہ بڑے ہوں تو انہیں خزانہ محفوظ ملے اور وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر والدین نیک ہوں تو نہ صرف زندگی میں اولاد کو اس کا فیض پہنچتا ہے بلکہ مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے ۔ اسی طرح والدین اگر نیک ہوں تونہ صرف یہ کہ اولاد کے اخلاق سدھر تے ہیں ، روحانی بالیدگی ہوتی ہے بلکہ مادّی فائدہ بھی پہنچتا جیسا کہ محض باپ کی نیکی کی وجہ سے اللہ نے خزانے کو محفوظ فرمایا جس سے بعد میں اس کی اولاد نے فائدہ اٹھایا۔
(۲) اس واقعہ کو بیان کرکے جو دوسری حقیقت سمجھائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ انسان کا علم محدود ہے وہ صرف ظاہر کو دیکھتا ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر رائے قائم کرتا ہے۔ چنانچہ وہ بسا اوقات غلط رائے قائم کرلیتا ہے کیونکہ وہ معاملات کی تہ اور اصل حقیقت تک نہیں پہنچ پاتا جیسا کہ موسیؑ کی رائے کا حال ہوا۔ اس لئے انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ زندگی کے معاملات میں صحیح رہنمائی کے لئے علّام الغیوب کی ہدایات کو تسلیم کرے اور اس کے مطابق زندگی گزارے تاکہ غلط رائے قائم کرنے سے محفوظ رہے اور گمراہ نہ ہو۔
(۳) تیسری حقیقت یہ سمجھائی گئی ہے کہ جس کا کوئی سہارا نہ ہو اس کا سہارا اللہ ہے ۔ وہ غیب سے کس طرح مدد کرتا ہے ۔ انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ جیسا کہ دو یتیم لڑکوں کا مال خطرے میں تھا ۔ خود انہیں نہیں معلوم تھاکہ ان کے پاس مال ہے اور خطر ے میں ہے یا اس کی حفاظت کے لئے بھی کچھ کرنا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے باہر سے ایسے افراد بھیج دئیے جنہوں نے ان کے مال کو محفوظ بنادیا، یہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کا سہارا ہی تو تھا۔ لہٰذا زندگی کے ہرموڑ پر مدد اورسہارے کے لئے اسی مسبب الاسباب کو پکارنا چاہئے ۔
(۴) اگر کوئی بد سلوکی کرے تو گرچہ بدسلوکی سے اس کا جواب دیا جاسکتا ہے لیکن یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ بدسلوکی کا جواب حسن سلوک سے دیا جائے جیسا کہ گاؤں والوں نے مہمانی سے انکار کیا اس کے باوجود خضرؑ نے گرتی دیوار کو بلا اجرت کھڑی کردیا۔ ظاہر ہے کہ اس حسن سلوک کا جواثر پڑا ہوگا اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور اللہ تعالیٰ کے پاس تو اجر یقینا محفوظ ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے

وَلَا تَسْتَوِى الْحَسَنَةُ وَ لَا السَّيِّئَةُ اِدْفَعْ بِالَّتِىْ هِىَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِىْ بَيْنَكَ وَبَيْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِىٌّ حَمِيْمٌ (34)


Quran Ayah Data not found….for Surah:41, Ayah:34 and Translation:93

Quran Surah:41 Ayah:34

اگر ہم اپنی زندگی میں اس اصول کو اپنالیں تو کتنے مسائل پیدا ہی نہ ہوں گے اور کتنوں کے دل پھر جائیں گے (دائرہ اسلام میں داخل ہونے والوں کے واقعات اس پر گواہ ہیں)۔ اسی طرح حسن سلوک کی وجہ سے کتنی برکات کا نزول ہوتا ہے پہلے سے ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے ۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق بخشے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *