And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided…(3:103)

شکر گزاری

Posted by:

|

On:

|

’’وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَاَلَتْ مَا غِرْتُ عَلیٰ اَحَدٍ مِّنْ نِّسَائِ النبّیِّ ﷺ مَا غِرْتُ عَلیٰ خَدِیْجَۃَؓوَمَا رَأَیْتُھَا قَطُّ وَ لٰکِنْ کَانَ یُکْثِرُذِکْرَھَا وَ رُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاۃَ ثُمَّ یَقْطَعُھَااَعْضَائً ثُمَّ یَبْعَثُھَا فِی صَدَائِقِ خَدِیْجَۃَ ؓ فَرُبَّمَا قُلْتُ لَہٗ کَأَنْ لَمْ یَکُنْ فِیْ الدُّنْیِاَ اِمْرَأَۃٌ اِلاَّ خَدِیْجَۃُ فََیَقُولُ اِنَّھَا کانَتْ وَ کانَتْ وَکَانَ لِیْ مِنْھَا وَلَدٌ(بخاری ومسلم )[TranslationUr
ترجمہ :’’حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ مجھے نبیﷺ کی بیویوں میں سے کسی پر بھی اتنا رشک نہ آتاجتنا خدیجہؓ پر آتا۔ میں نے خدیجہؓ کو دیکھا نہیں تھا۔ لیکن محمدﷺ ان کا ذکر اکثر فرماتے رہتے تھے اکثر ایسا ہوتا کہ آپ بکری ذبح فرماتے پھر اس کے ٹکڑے کرتے اور خدیجہؓ کی سہیلیوں کے یہاں بھیجتے۔میں بسا اوقات آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں ایک خدیجہؓ کے سوا کوئی عورت تھی ہی نہیں۔ آپ ﷺفرماتے یقینا وہ ایسی اور ایسی یعنی بہت اچھی تھیں اور ان سے مجھے اولاد ہوئی‘‘۔

مذکورہ بالا حدیث سے پیارے نبیﷺ کی عظمت اور بلندی ظاہر ہوتی ہے اور اخلاق کی وہ بلندی جس کی تکمیل کے لئے آپ تشریف لائے تھے آپ کے مذکورہ بالا کردار میں اس کی جھلک نظر آتی ہے۔
۱۔ آپ کے اندر شکر اور احسان مندی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ آپ کسی محسن کی بھلائی کو نظر انداز نہیں کرسکتے تھے۔ آپ کے ارشاد کے مطابق جو انسان کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا وہ بھلا اللہ کا شکر گذار بندہ کس طرح بن سکتا ہے ۔
حالانکہ خدیجہ ؓ کی رحلت کو کئی سال گذر گئے تھے۔ ان کی بچیوں کا نکاح بھی ہوچکا تھا۔ پیارے نبیﷺ کو اللہ نے کمسن خوبصورت بیوی بھی عطا کی تھی مگر ان کی اعلیٰ ظرفی اور ان کی اخلاقی بلندی کا تقاضا تھا کہ وہ ماضی کو فراموش نہ کریں۔ مصائب و آلام کے دنوں کو نہ بھولیں۔ سخت مراحل میں جس نے قدم بقدم ساتھ دیا اس کو یاد رکھیں ۔ وقت کی تیز رفتاری آپ سے اخلاقی حِس نہ چھین سکی دوسری بیویوں کو شریک سفر بنانے کے باوجود آپ نے اس غمگسار اور جانثار بیوی کو فراموش نہیں کیا۔
۲۔ نہ صرف یہ کہ آپ نے اپنے محسنوں کو بھلایا نہیں بلکہ ہمیشہ دل سے ان کی قدر کرتے رہے۔ زباں سے ان کے احسانات کو یاد کرتے رہے بلکہ اس سے بڑھ کر آپ نے احسان کے بدلے احسان کرنے کی کوشش کی۔ خدیجہ بنفس نفیس موجود نہیں تھیں تو ان کی سہیلیوں کو یاد رکھا اور ان کو تحائف بھیج کر اپنی مرحومہ شریک سفر سے اپنی محبت کا ثبوت پیش کیا۔
۳۔ اعتراف حق اور اعتراف احسان مندی میں آپ نے نہ کسی دشمن کی پرواہ کی اور نہ کسی دوست کی۔ آپ کی پیاری اہلیہ نے بھی اگر احساسات کا رخ موڑنا چاہا تو آپ نے برملا کہا۔ واقعی خدیجہؓ بے مثال عورت تھی اور ان کی اخلاقی بلندیوں کو پانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔
۴۔ آپ نے بارہا مدنی زندگی میں خدیجہ ؓ کے احسانات کو نہ صرف یہ کہ یادرکھا بلکہ بار بار ان احسانات کو لوگوں کے سامنے گنایا کہ میں جب مفلس تھا بے سہارا تھا تو خدیجہ نے اپنی دولت میرے اوپر لٹادی۔ مجھے سہارا دیا ۔ سب سے پہلے ایمان لائیں اور تادم حیات اس پر جمی رہیں۔ اسلام کی اشاعت میں اپنا سب کچھ لٹادیا۔
۵۔ آپ کا یہ اعتراف احسان صرف خدیجہ ؓ کے لئے نہیں تھا بلکہ اپنے مخلص اور جانثار دوست ابو بکر ؓ کے لئے بھی تھا آپ نے بار بار فرمایا کہ میں ہر ایک کے احسان سے عہدہ برا ہوسکتا ہوں لیکن ابو بکرؓ کے احسان سے نہیں۔ پیارے نبیﷺ کی اخلاقی بلندی کسی مفاد پرستی یا وقتی جذبے پر موقوف نہیں تھی بلکہ اگر زندگی میں کسی نے ادنیٰ سا بھی احسان آپ کے ساتھ کیا تھا تو آپ اس کو یاد رکھتے اور ہمیشہ اس سے بہتر بدلہ دینے کی کوشش کرتے ۔
انسانی کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنے کٹھن ایام کو خوشحال ہوتے ہی بھول جاتا ہے۔ ان مصائب کو ہی نہیں بلکہ ان محسنوں کو بھی فراموش کرڈالتا ہے جنہوں نے سخت ایام میں اس کا ساتھ دیا تھا۔ اس کی مدد کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے محمدﷺ کو ان کمزوریوں سے پاک رکھا تھا۔ آپ نے جس طرح جیتے جی خدیجہ ؓ کی قدر کی ان کی وفات کے بعد بھی زندگی بھر ان کی شرافت، اعلیٰ ظرفی، ایثار و قربانی اور جانثاری کو یاد کرتے رہے۔ جس کا کھلا اعتراف عائشہ ؓ نے اس حدیث میں کیا ہے۔
آپ جس طرح دوسروں کے مصائب میں کام آتے تھے ۔ یتیموں کے سرپرشفقت کا ہاتھ پھیرتے تھے بے سہاروں اور بیواؤں کا سہارا بنتے تھے اُسی طرح جن لوگوں نے آپ کے ساتھ ادنی سی بھی بھلائی کی تھی ان کو یاد رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے اس دلی کیفیت کو چھپایا نہیں۔ عائشہؓ کی دلدہی کی خاطر آپ نے مداہنت نہیں برتی بلکہ شرح صدر کے ساتھ ہر وقت خدیجہ کے احسانات کا برملا اعتراف کرتے رہے اور ان کے اعزاء و سہیلیوں کے ساتھ حسن سلوک کرکے احسان چکانے کی کوشش بھی کرتے رہے ۔
اللہ ہمیں پیارے نبیﷺ کے اسوۂ حسنہ پر ؎عمل کی توفیق دے۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *