And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided…(3:103)

شرک عظیم ترین گناہ

Posted by:

|

On:

|

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّـطْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰٓى اَدْبَارِهَاۤ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰبَ السَّبْتِ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا (47) اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِه وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰ لِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَـرٰۤى اِثْمًا عَظِيْمًا (48) اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يُزَكُّوْنَ اَنْفُسَهُمْ بَلِ اللّٰهُ يُزَكِّىْ مَنْ يَّشَآءُ وَلَا يُظْلَمُوْنَ فَتِيْلًا (49)


Quran Ayah Data not found….for Surah:4, Ayah:47 and Translation:93

Quran Surah:4 Ayah:47-49

’’اے وہ لوگو جنہیں کتاب دی گئی تھی۔ مان لو اُس کتاب کو جو ہم نے اب نازل کی ہے اور جو اُس کتاب کی تصدیق و تائید کرتی ہے جو تمہارے پاس پہلے سے موجود تھی۔ اس پر ایمان لے آؤ قبل اس کے کہ ہم چہرے بگاڑ کر پیچھے پھیر دیں یا ان کو اسی طرح لعنت زدہ کردیں جس طرح سبت والوں کے ساتھ ہم نے کیا تھا اور یاد رکھو کہ اللہ کا حکم نافذ ہوکر رہتا ہے۔ اللہ بس شرک ہی کو معاف نہیں کرتا۔ اس کے ماسوا دوسرے جس قدر گناہ ہیں وہ جس کے لئے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے ۔ اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھہرایا اُس نے تو بہت ہی بڑا جھوٹ اوربڑے سخت گناہ کی بات کی ۔ تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جو بہت اپنی پاکیزگیٔ نفس کا دم بھرتے ہیں حالانکہ پاکیزگی تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے ، اور (انہیں جو پاکیزگی نہیں ملتی تو درحقیقت ) ان پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کیا جاتا‘‘۔)
ان آیات میں اہل کتاب سے خطاب ہے اور انہیں کچھ حقائق سمجھائے گئے ہیں۔ سب سے پہلی بات یہ سمجھائی گئی ہے کہ گرچہ انہیں کتابیںدی گئیں تھیں لیکن چونکہ اب وہ محفوظ نہیں رہیں۔ ان میں بہت کچھ تحریف کردی گئی ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ پر جو کتاب نازل کی جارہی ہے یعنی قرآن مجید اس پر ایمان لائیں اب صرف وہی ذریعہ نجات ہے اس کے علاوہ جتنی کتابیں ہیں وہ سب مسترد کردی گئیں۔
یہاں ہمارے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب قرآن کے بعد سابقہ آسمانی کتب مسترد کردی گئیں تو عام لوگوں کی لکھی ہوئی کتابوں اور فراہم کی ہوئی رہنمائیوں کی کیا حیثیت ہوسکتی ہے ؟ وہ سب تو بدرجہ اولیٰ مسترد سمجھی جائیں گی۔ اسی لئے صاحب ایمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ قرآن کے علاوہ کہیں اور سے رہنمائی حاصل کرے۔ اگر یہ حقیقت سمجھنے کے بعد بھی کوئی شخص قرآن اور صاحب قرآن پر ایمان نہ لائے تو اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو دھمکی دی ہے کہ ان کے چہرے مسخ کردئیے جائیں گے اورسبت کی حرمت پا مال کرنے والوں کی طرح ان پر لعنت ہوگی ۔
چہرہ مسخ کرنے کی بات اس وجہ سے کہی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو آنکھ، کان ، ناک اور دماغ وغیرہ اس لئے عطا فرمایا ہے کہ وہ ان کی مدد سے حقائق تک پہنچے اور صحیح و غلط میں تمیز کرسکے اگر وہ ان چیزوں کے ہوتے ہوئے فرق نہیں کرپاتا تو گویا وہ ان چیزوں سے فائدہ نہیں اٹھا رہا ہے لہٰذا وہ اس بات کا مستحق نہیں ہے کہ یہ چیزیں اس کے پاس رہیں چنانچہ بطور سزا ان سے وہ چیزیں چھین لینا یا انہیں مسخ کردینا ہی بہتر ہے ۔
دوسری بات یہ سمجھائی گئی ہے کہ اللہ کے حکم کے باوجود قرآن اور صاحب قرآن کونہ ماننا بھی کفروشرک ہے۔ اور کفرو شرک کا معاملہ یہ ہے کہ یہ کبھی معاف نہیں ہوگا۔ اگر اللہ چاہے تو دوسرے سارے گناہ معاف کردے لیکن شرک و کفر کو کبھی معاف نہ کرے گا کیونہ یہ اس کی حیثیت کو چیلنج کرنے اور ختم کرنے کے مترادف ہے۔ ذرا غور کریں کہ اگر کوئی نوکر مالک سے کہے کہ میں آپ کو مالک ہی نہیں مانتا یا فلاں بھی میرا مالک ہے اور اس کی سننے لگے تو کیا کوئی مالک اسے گوارہ کرتا ہے یا کوئی بیٹا باپ سے کہے کہ میں آپ کواپنا باپ ہی نہیں سمجھتا میرا باپ توفلاں ہے اور اس کی بات مانے تو کسی باپ کو یہ چیز برداشت ہوسکتی ہے یا کوئی بیوی اپنے حقیقی شوہر سے کہے کہ آپ تو میرے شوہر نہیں ہیں پھر غیر سے آشنائی کرے تو کیا وہ شوہر اسے پسند کرے گا ؟ ہرگز نہیں۔ پھر بھلا اللہ کی غیر ت شرک و کفر کو کیسے برداشت کرسکتی ہے۔ اسی لئے فرمایا گیا کہ جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے وہ گویا جھوٹ گڑھتا ہے ، خلاف حقیقت بات اپناتاہے اور یہ عظیم گناہ ہے جسے اللہ کسی قیمت پر بھی معاف نہیں کرے گا۔
اہل کتاب کے سامنے کفر و شرک کی اس سنگینی اور اس کے معاف نہ کئے جانے کابیان اس لئے ضروری تھا وہ اپنے آپ کو اللہ کی اولاد اور اس کا چہیتا سمجھتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ وہ ہر قیمت پر جنت میں جائیں گے ۔ چنانچہ اہل کتاب کی اس ذہنیت کی وضاحت اگلی آیت میں کی گئی ہے۔ اور فرمایا گیا کہ کیا ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جو اپنی پاکی کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ پاک وہ ہوتاہے جسے اللہ چاہتا ہے گویا یہ بات سمجھائی گئی کہ محض خوش فہمیوں سے نجات نہیں ملے گی اور نہ ہی کوئی جنت کا حق دار بن سکتا ہے بلکہ اس کیلئے اللہ و رسول پر ایمان اور اس کے احکام کی پیروی ضروری ہے۔ یہ تیسری حقیقت ہے جو انہیں سمجھائی گئی ہے۔
ایک منٹ ٹھہر کر ذرا ہم اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ قرآن اور صاحب قرآن کو ماننے اور اس سے محبت کے دعوے تو ہیں لیکن جہاں اس کے احکامات کو ماننے کا سوال آتاہے وہاں ہم غیروں کے قانون پر بھی راضی ہیں اگر ایسا ہے توگویا ہم بھی شرک کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں جس سے نکلے بغیر ہماری نجات پر بھی سوالیہ نشان ہے؟ اسی طرح اس پہلو سے بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جس طرح اہل کتاب اپنے آپ کو اللہ کا چہیتا سمجھتے تھے اور تمناؤں کی دنیا میں رہتے تھے اس طرح ہم بھی نام کے مسلمان ہونے کی بنا پر اپنے آپ کو اللہ کا چہیتا سمجھتے ہیں اور خواہ کچھ بھی کرلیں ضرور جنت میں جائیں گے کا خواب دیکھتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو جس طرح انہیں مسخ کرنے اور لعنت کی دھمکی دی گئی (بلکہ ماضی میں ان کے ساتھ ایسا ہوا بھی) ویسے ہی ہم بھی اس کے سزاوار ہوسکتے ہیں۔ اعاذنا اﷲمنہ۔ جس طرح انہیں معاف نہیں کیا گیا اسی طرح ہمیں بھی معاف نہیں کیا جائیگا پھر ہمارا کیا حال ہوگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *